بچہ مَرد کے اندر ہوتا ہے ،عورت کی منی میں انڈہ ہوتا ہے مَرد کی منی میں کیٹانوں ہوتا ہے ، عورت مَرد کے بیز ( کیٹانو) کو اپنے رحم کے اندر پناہ دیتی ہے اور مَرد کے بیج کو غذا فراہم کر کے اس کیٹانوکی پرورش کرتی ہے،اسے انسانی شکل میں آنے تک اسکے ساتھ رحم کرتی ہے ،اپنے جسم کو نچوڑ کر اس بچہ کی روح اور نفس دونوں کو طاقتور بنا کر رحم سے باہر نکلنے میں مدد کرتی ہے ۔ بچہ پیدا کرنے کیلئے خرابی یا بیماری مَرد کے اندر ہے یا عورت کے اندر بیماری ہے یا مَرد اور عورت دونوں کے اندر بیماری ہے اس خرابی کی پہچان بہت آسان ہے کسی چیکپ کی ضرورت نہیں ہے ، شادی ہوئے کئی سال ہوگیا ہے لیکن حمل نہیں رُکتا ہے ،اسکے لئے سب سے پہلے یہ معلوم کرو کی عورت کو حیض جاری ہونے کے بعد کم سے کم چار دن حیض رہتا ہے یا پانچ 5دن یا سات7 دن تک حیض رہتا ہے ، اگر سات7 دن تک حیض رہتا ہے تو ایسی عورت زیادہ سے بہت زیادہ بچہ پیدا کرنے کی طاقت اسکے رحم کے اندر موجود ہے اور اگر چار دن حیض آتا ہے تو یہ عام حالت ہے بچہ پیدا کرنے کی ، حمل آسانی سے ٹھہریگا ،اس طرح کی عورتوں میں کسی طرح کا عیب یا خرابی نہیں ہے کیوں کی چار پانچ دن حیض آرہا ہے تو عورت کے غدود منویہ کے خلیعہ میں انڈہ پیدا کرنے کی طاقت موجود ہے اس لئے حیض آرہاہے۔عورت کا حیض یہ صابت کرتا ہے کی عورت کے رحم کے اندر مَرد کے ویز (کیٹانو)کی غذا موجود ہے ، ایسی عورت بچہ پیدا کرسکتی ہے، چار دن سے زیادہ حیض کا آنا غدود منویہ کے صحت کی علامت ہے، جب تک حیض آرہا ہے عورت کے اندر بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت اور طاقت موجود ہے ، اگر حیض بند ہوگیا ہے تو بچہ پیدا نہیں ہوسکتا ہے اور حمل نہیں ٹھہریگا، اگر عورت کی عمر چھتیس36 اڑتیس 38سال سےکم ہے تو حیض جاری کرنے کا علاج کریں یا حیض کے نا آنے کی وجوہات تلاش کریں اور اگر عورت کی عمر چالیس سال ہوگئی ہے تو بچہ پیدا کرنے کی خواہش چھوڑ دیں کیوں کی اکثریت میں عورتوں کا حیض بند ہوجاتا ہے ،چالیس 40 بیالیس 42 سال کی عمر میں اور اگرپیتالیس 45 سے پچاس 50 سال کی عمر میں حیض آتا ہوگا تو ایسی عورت لاکھوں میں ایک ہوگی ، حیض بند ہونے کے بعد عورت کے غدود منویہ میں انڈہ نہیں بنتا ہے اس لئے چالیس 40سال کے بعد حیض کا علاج کرنا صِرف کوشش کرنا ہوگاحیض کا آنا بہت مشکل ہے کیوں کی یہ فِطری عمل ہے،جب تک عورت کے رحم کے اندر حرارت عزیزیہ یعنی طاقت دینے والی گرمی موجود ہے اُس وقت عورت کے غدود منویہ میں انڈہ بنانے کی طاقت موجود رہتی ہے اور جب حرارت عزیزیہ کمزور ہوتی ہے تو رحم کا نظام بِگڑ جاتا ہے اور جب حرارت عزیزیہ ختم ہوتی ہے تو حیض بند ہوجاتا ہے ، جب نَو جوانی کی حرارت عزیزیہ موجود ہے اُس وقت تک عورت کی جوانی ( نَو جوانی ) کا پورا نظام اور جوانی کا ہر عمل ہر کام جاری رہیگا اور جب حیض بند ہوگیا تو اب چالیس سال کے بعد کی پوزیشن رہ گئی ہے ،اب بچہ پیدا نہیں ہوسکتا ہے ۔ اس کتاب میں مَرد اور عورت دونوں کی بیماری اور علاج الگ الگ حصّہ میں بیان کیا جائیگا ، پہلا حصّہ مَرد کی بیماری اسکے علاج کا طریقہ ، دوسرا حصّہ عورت کی بیماری اور علاج کا طریقہ بتایا جائیگا۔
دنیاں کی ہر چیز ریشہ اور ذررات کی شکل میں موجود ہے ،ان ریشوں اور ذررات کے بیچ کی جگہ میں جو خلاء ہوتا ہے اُسکو خلیعہ کہتے ہیں ، اس خلیعہ میں جب تک لُعاب رہتاہے تب تک وہ حصہ زندگی کی طرف مائل رہتا ہے اور وہ حصّہ اپنے کام کو انجام تک پہنچاتا ہے اور جب یہ خلیعہ مُردہ ہونا شروع ہوتا ہے بس یہاں سے خرابی اور بیماری کی شروعات ہوجاتی ہے ،ٹھیک اِسی طرح جب مَرد کے غدود منویہ کا خلیعہ سِکُڑ کر تنگ ہوجاتا ہے تو غدود منویہ کے اندر لُعاب میں کمی آجاتی ہے اور گوشت کا ریشہ کمزور یا ڈھیلا یا بادی یعنی ریشہ موٹا ہوجاتا ہے ، غدود منویہ کے خلیعہ میں حرارت عزیزیہ یعنی طاقت دینے والی گرمی کمزور ہوجاتی ہے ،اس وجہ سے یا تو خلیعہ مُردہ ہونا شروع ہوجاتا ہے یا سِکُڑ کر بہت زیادہ تنگ ہوجاتا ہے دونوں میں سے کوئی ایک شکل ہو یا دونوں کیفیت موجود ہو مادہ منویہ کی مقدار بہت زیادہ کم ہوجاتی ہے ، ایک تو لُعاب کی مقدار بہت زیادہ گھٹ گئی ہے اِس لئے حرارت عزیزیہ بہت کمزور حالت میں آجاتی ہے ، اب بیماری ڈبل ہوجاتی ہے ،اب مَرد کی نوجوانی اور جوانی بڑھاپا کے قریب ہونے کی علامت ظاہر کرنے لگتی ہے ،کسی مَرد یا عورت کے غدود منویہ کے خلیعہ کی تعداد گھٹنے لگتی ہے تو مادہ منویہ کی مقدار گھٹ جاتی ہے ، غدود منویہ کا ریشہ ڈھیلا ہونے لگتا ہے اور حرارت عزیزیہ کمزور یا ختم ہوجاتی ہے اس طرح کی منی یعنی ویز کے اندر کیٹانوں بہت کمزور حالت میں ہوتے ہیں یعنی علامت کے طور پر ہوتے ہیں جسم تو ظاہر ہوتا ہے لیکن اس میں جان نہیں ہوتی ہے مَرد کے اعضاء تناسل سے نِکل کر عورت کی شرمگاہ میں گرتے ہی پانی بن جاتا ہے اسی لئے حمل ٹھہرتا نہیں ہے،رپورٹ نکالنے پر ویز کیٹانوں کا وجود ظاہر ہوتا ہے لیکن حمل نہیں ٹھہرتا ہے ، بچہ پیدا کرنے کے لئے غدو دمنویہ کے ریشوں کا خلیعہ سو فیصد متحرک ہونا چاہئے تو یہ سَو فیصد مَردانہ طاقت کو قدرتی حالت میں ظاہر کریگا اس میں جوش روکاوٹ ،اعضاء تناسل میں سختی( تناؤ )ایسا ہوگا خشک لکڑی کی طرح سے ہے تو یہ سَو فیصد مَردانا طاقت ہے ،اگر غدود منویہ کا سَت تَر 70 فیصد ریشہ خلیعہ متحرک ہوتا ہے تو یہ کمزور حالت ہے اس میں جوش رکاوٹ اعضاء تناسل کے تناؤمیں ڈھیلاپن آجاتا ہے ،نسوں میں کمزوری پیدا ہوجاتی ہے اعضاء تناسل میں سختی ختم ہوجاتی ہے اور جسم کے لُعابی اعضاء کے گوشت کے لُعاب کے اندر قدرتی حرارت کمزورہوجاتی ہے اور لعاب کے اندرحرارت عزیزیہ کا زیادہ سے زیادہ ہونا ضروری ہے کیوں کی جب ضرورت ہو اُس وقت مادہ منویہ کو جتنا زیادہ گاڑھا کرنے کی طاقت ہوگی اُتنا زیادہ طاقتور ٹھوس کیٹانوں پیدا ہونگے ،جسم کے کسی حصہ میں پہلے سے کیٹانوں موجود نہیں رہتے ہیں ،مرد کے لُعاب میں کیٹانوں بنانے کی صفت اور قدرتی صلاحیت ہوتی ہے ،یہ کام غدود منویہ کا ہوتا ہے کیٹانوں بنانے کا اور دماغ کے اندر ہر طرح کے احساس اور ہر طرح کی حرکت کا خلیعہ یعنی سیل ہوتا ہے دماغ کے اندر جب سونچنے والی رَو یعنی لہر چلتی ہے تو جس خلیعہ یعنی سیل کے اندر لہر یعنی رَو ٹھہر جاتی ہے تواُس اعضاء کا کام شروع ہوجاتا ہے ، جب تک رَو اپنی جگہ نہ بدلے اُس اعضاء کا کام ختم نہیں ہوتا ہے ، اسی طرح آنکھوں سے محسوس کرنے والی حِس اپنے احساس کو دماغ کے خلیعہ میں بھیجتی ہے تاکہ دماغ کے اندر اعضاء تناسل کا خلیعہ متحرک کردے اور اس خلیعہ ( سیل ) کے اندر اعضاء تناسل کی لہر جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے اور لہر کا غَلبہ ہوجاتا ہے تو دماغ کا خلیعہ ریشہ دل کو عورت کی طرف مائل کرتا ہے اور دل کو آمادہ کرتا ہے کی اعضاء تناسل کی طرف خون کو پمپ کردے ،جب دل اعضاء تناسل میں خون کو سپلائی کرنا شروع کرتا ہے تو گردہ اپنے کام کو روک دیتا ہے یعنی گردہ ہر وقت خون صاف کرتا رہتا ہے ،خون کے اندر جو پانی ہے اسکو خون سے الگ کرکے پیشاب کی تھیلی میں پانی کو ڈال دیتا ہے لیکن جب دل اعضاء تناسل کی طرف خون کو بھیجنا شروع کرتا ہے تو گردہ کا خلیعہ سِکُڑ جاتا ہے اور اپنا کام بند کردیتا ہے اسلئے خون میں پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور پانی میں ہَو اہوتی ہے اسلئے خون کا دباؤیعنی خون کے دوڑنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور لُعابی گوشت کا ریشہ اور اُسکا خلیعہ متحرک ہوجاتا ہے اور لُعابی ریشہ کے خلیعہ میں جو حرارتِ عزیزیہ ہے وہ بڑھ جاتی ہے اور خون کے اندر گرمی بہت تیز ہوجاتی ہے اور غدود منویہ کے خلیعہ میں لُعاب بڑی تیزی سے گاڑھا ہونے لگتا ہے اور خلیعہ کے لُعاب میں روح اور نفس بہت تیز رفتاری سے جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور غدود منویہ کے اندرکروڑوں ویز کیٹانوں کا جسم وجود میں آجاتا ہے اور یہ کیٹانوں بڑی تیزی سے مِنَٹ اور سِکنڈوں میں بَلوغت یعنی نوجوانی کی طرف بڑھنے لگتے ہیں اس کروڑوں کیٹانوں میں سے صِرف کچھ کیٹانوں ہی یعنی بہت معمولی سی تعدادمیں کیڑے اپنے جسم کی طاقت ( قوت ) کو ٹھوس اور مضبوط کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں یعنی بہت تھوڑے سے کیٹانوں میں روح اور نفس دونوں جمع ہوجاتا ہے ،اب اگر مَرد کی منی سے کچھ سیکنڈ پہلے عورت کی منی کا انزال ہو جائے تو عورت کی منی کے انڈے کو کھاتے ہوئے عورت کے غدود منویہ کی طرف بڑھنے لگتے ہیں جہاں سے منی خارج ہوئی ہے اسی راستے کو پکڑ کر آگےبڑھتے ہیں ،کچھ کیٹانوں راستے میں پانی بن جاتے ہیں اور ایک دو کیٹانوں رحم کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور اگر رحم کے اندر کے موسم کی حرارت میں ٹھہر گئے تو زندگی کی شروعات ہو جاتی ہے ورنہ منزل پر پہونچ کر پانی بن جاتے ہیں اور ایک سے زیادہ بچہ پیدا کرنا مَرد کی خاصیت نہیں ہے عورت کے رحم کے اندر بہت سارے کیٹانوں داخل ہوتے ہیں لیکن عورت کی بچہ دانی ایک سے زیادہ کیٹانوں پر رحم کرتی ہے یا صرف ایک کیٹانوں کو مہمان بناتی ہے یہ خاصیت اور خوبی عورت کے اندر ہوتی ہے ، اب حمل ٹھہرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہوتاہے کی جب مَرد کی منی خارج ہورہی ہو اُسی وقت عورت کو بھی منی خارج ہونے کے لئے بچہ دانی کا مُنھ کھل گیا ہو اور مَرد کی منی کا انزال بچہ دانی کے مُنھ پر ہوگیا ہو تو بھی حمل ٹھہرنے کا اسباب بن جاتا ہے ۔ اب حمل ٹھہرانے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کی مَرد اپنی منی کے انزال کے وقت اپنے اعضاء تناسل کا آدھا حصّہ باہر رکھے اور آگے پیچھے ہوکر منی خارج کرے کیوں کی عورت کی شرمگاہ میں باہر کے حصہ سے تین ساڑھے تین انچ کے بعد بچہ دانی کا مُنھ ہوتا ہے اس لئے اگر مَرد کی منی بچہ دانی کے مُنھ پر گرے تو حمل ٹھہرنے کا اسباب بن سکتا ہے کیوں کی اگر کیٹانوں طاقتور ہونگے تو رحم اپنے اندر پناہ دیگا اور عورت کا غدود منویہ متحرک ہوجائیگا اور حمل ٹھہر جائیگا۔
اس بیماری کے علاج کی دوا یہ ہے
(1) پہلی دوا معجون عنبری خاص کا فائدہ یہ ہے پورے جسم کے لعابی اعضاء کی حرارت عزیزیہ کو بڑے تیزی سے بڑھاتا ہے ،جسم کے لُعابی اعضاء اور غدود منویہ کے ریشہ خلیعہ کے اندر طاقت دینے والی گرمی کو قائم کرتا ہے ،غدود منویہ کے مُردہ خلیعہ ریشہ کو دوبارہ متحرک کرتا ہے اور غدود منویہ کی کمزوری کو ختم کرکے اُسکی طاقت کوبڑھاتا ہے اور لُعابی اعضاء کو ٹھوس اور مضبوط کرنے میں مدد کرتا ہے ۔
(2)دوسری دوا ہے یاقوت مقوی خاص معجون یہ دوا لُعاب کی پیدائش مادہ منویہ کوبڑے تیزی سے بڑھاتی ہے اس لئے لُعابی خلیعہ کو مُردہ ہونے سے بچاتی ہے اور لُعابی گوشت کے ریشہ کو اور نسوں کو اور غدود منویہ کی طاقت کو بڑھانے میں مدد کرتی ہےاور مادہ منویہ اور ویز کیٹانوں کو بڑے تیزی سے بڑھاتی ہے اورجوڑوں کو اور جسم کی ہر اعضاء کو ٹھوس اور مضبوط بنانے میں مدد کرتی ہے
( 3 ) تیسری دوا ہے حریسہ بوٹی ٹیبلٹ یہ دوا لُعاب کے اندر سے نسوانیت کو ختم کرتی ہے یعنی حرارت عزیزیہ کو بڑی تیزی سے بڑھاتی ہے ، غدود منویہ کے ریشہ کو ٹھوس اور مضبوط کرتی ہے اور خلیعہ کی حرارت کو قائم کرتی ہے ،مادہ منویہ کو بے حد گاڑھا کرتی ہے ،مذی،ودی ،منی ،احتلام اور سرعت انزال روکاوٹ کی بیماری کو ختم کرتا ہے ،ویز کیٹانوں کو ٹھوس اور مضبوط ہونے اور روح اور نفس کو تیزی سے جمع کرنے میں مدد کرتا ہے
(4) جوتھی دوا ہے مرغابی تیل یہ تیل اعضاء تناسل کی نس کو طاقت دیتا ہے ،خشک ہوگئی نسوں کے خلیعہ کو دوبارہ متحرک کرتا ہے ،سِکُڑی ہوئی مُردہ ہوکربے جان ہوگئی نسوں کے ریشہ کو کھولتا ہے اور اُس میں آئی ہوئی طاقت کو قائم کرتا ہے اور نسوں کو ٹھوس اور مضبوط کرکے اعضاء تناسل کی طاقت کو قدرتی حالت پر لانے میں مدد کرتا ہے۔
مردانہ کمزوری یا نامردی کی دوا ہے تو اُسکی آزمائش ضرور کرنا چاہئے ،آزمائش کا طریقہ یہ ہے ،اس چار دوا کو پندرہ دن تک استعمال کر کے دوا کو بند کردو ، دوا کے ذریعہ سے آیا ہوا بیس 20سے پچیس25 فیصد کا فائدہ دوا بند کرنے کے بعد موجود ہے یا ختم ہوگیا ہے ،پہلے اس کی آزمائش کرو ،ہفتہ دس دن تک انتظار کرکے دیکھ لو اگر دوا سے آیا ہوا فائدہ ختم نہیں ہوا ہے تو یہ دوا قدرتی جڑی بوٹی سے بنی ہے اسلئے آپکے پورے جسم کے اندر ہر طرح کی طاقت کو بڑھائیگی اور اس طاقت کو قائم کرنے میں مدد کردیگی جب تک خرابی کا جُگاڑ نہ پیدا ہوجائے اور اگر دوا ٹائم پاس ہوگی تو دوا بند ہونے کے بعد دوسرے تیسرے دن دوا سے آیا ہوا فائدہ ختم ہوجائیگا اور ٹائم پاس دوا سے آپ قدرتی طاقت حاصل نہیں کر سکتے ہیں صِرف لذّت حاصل کر سکتے ہیں ،آپکو دونوں راستہ بتا دیا گیا ہے ،آپ اپنے لئے بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں ،اگر آپکو اس دوا سے اطمینان ہوگیا ہے تو ختم ہوگئی مَردانا طاقت کو واپس لانے کے لئے دو سے ڈھائی مہینہ کا کورس کرنا ہے اور اگر بچہ پیدا کرنے کیلئے استعمال کرنا ہے تو مرغابی تیل دو سے ڈھائی مہینہ کے بعد تیل بند کردینا ہے ،اُسکے بعد صِرف معجون یاقوت مقوی خاص ،حریسہ بوٹی ٹیبلٹ اور عنبری خاص معجون یہی تین دوا کو دو ڈھائی مہینہ استعمال کر لو ،ٹوٹل چار سے پانچ مہینہ کا کورس ختم ہوجائیگا حکمت کے حساب سے اگرمَرداورعورت کے غدود منویہ میں سو فیصد طاقت ہے تو بچہ پیدا ہوسکتا ہے ،حکیم صرف حِکمت سے اسباب پیدا کرکے قدرتی طاقت لانے میں مدد کرتا ہے اور بچہ پیدا کرنا صِرف اللہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے ،اللہ جِسکو چاہتا ہے اولاد سے محروم کردیتا ہے اور اللہ جسکو چاہتا ہے اولاد سے مالا مال کردیتا ہے ،مرضی صِرف اللہ کی چلتی ہے انسان کا کام ہے صرف کوشش کرنا۔
دس دس گرام معجون ایک ایک ٹیبلٹ صبح خالی پیٹ سادہ پانی سے استعمال کریں اور کم از کم آدھا گھنٹہ بعد ناشتہ کریں اور اسی طرح شام کو بھی کھانا کھانے سے ایک یا دہ گھنٹہ پہلے دس دس گرام معجون ایک ایک ٹیبلٹ سادہ پانی سے استعمال کریں اور
مُرغابی تیل سونے سے پہلے چوبیس گھنٹہ میں صِرف ایک بار لگانا ہے ،دس بوند تیل اعضاء تناسل کے چاروں طرف اوپر نیچے ہر جگہ اس طرح سے لگاؤتیل اچھی طرح لگ جائے ،اعضاء تناسل پر رَگڑنے گِھسڑنے کی ضرورت نہیں ہے اور مالش کرنے کی ضرورت نہیں ہے بس اچھی طرح سے صِرف تیل چاروں طرف لگ جانے سے مُردہہوکر خشک اور سِکُڑی ہوئی نسوں کو اپنی گرمی سے نرم اور ڈھیلا کرکے بند ہوگئی نسوں میں دھیرے دھیرے خون دوڑنے کے لائک بناتا ہے ،تیل لگانے کے بعد کَٹ چڈی پہن لو تاکہ جو تیل کپڑے میں لگے گا وہ تیل اُسی پر کپڑے کے ساتھ موجود ہوگا ،اگر کوئی دوسرا کپڑا پہنتے ہو اور تیل کپڑے میں لگ جاتا ہے تو فائدہ ہوگا مگر کمزور فائدہ ہوگا جِتنا فائدہ ہونا چاہئے اُس میں کمی ہوجائیگی۔
عورت کو حمل نہیں ٹھہرتا ہے تو سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کی عورت کو حیض آتا ہے تو حیض کتنے دن رہتا ہے ، پہلا بچہ پیدا کرنے کیلئے چار دن حیض کا آنا ضروری ہے ،اِس میں تین دن خلاصہ اور تیزی سے آتا ہو ، چوتھے دن کم ہوکر عورت صاف ہوگئی ہو اور اگر پانچ 5دن چھ 6اور سات7 دن حیض آتا ہے تو یہ عورت کی بہترین پوزیشن ہے ، چار پانچ دن حیض والی عورت عام طور سے پائی جانے والی عام صفت والی عورت ہے اسکو حمل ٹھہر جاتا ہے اور آسانی سے بچہ پیدا کرتی ہے اور اگر چھ دن سات دن تک حیض آتا ہے تو یہ بہترین قسم کی عورت ہے ،ایسی عورت کے رحم ( بچہ دانی ) کے اندر زیادہ سے بہت زیادہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اور بڑے آسانی سے حمل ٹھہر جاتا ہے ، اب اگر پانچ، چھ،سات دن تک حیض آنے والی عورت سے بچہ پیدا نہیں ہوتا ہے تو مرد کو ( آدمی کو ) اپنا علاج کرنا چاہئے کیوں کی عورت کے رحم اور غدود منویہ کے اندر اتنا انڈہ ہے کے ایک ساتھ کئی بچوں کو اپنے رحم کے اندر غذاءفراہم کرکے بچہ پیدا کر سکتی ہے ، حیض ایک علامت ہے اگر سات دن تک حیض آتا ہے تو عورت کے غدود منویہ کا ریشہ اور خلیعہ سو فیصد صحت یاب اور متحرک ہے عورتوں کے بیماری کی شروعات اِس ایک بیماری سے ہوتی ہے جو عورتوں کے بیماری کی ماں ہے اگر کسی عورت کو سفید پانی خارج ہونے کی تکلیف یعنی لیکوریا کی بیماری شروع ہوجائے تو عورت کو کئی طرح کی دوسری بیماریوں کی شروعات ہوجاتی ہے یعنی کمر درد ،پیر کے گوشت میں کھینچاؤ ،درد ،بدن میں کمزوری ،سُستی ( کاہلی ) شروع ہوجاتی ہے ، بعض عورتوں میں یہ علامت فوراًشروع ہوجاتی ہے ، بعض عورتوں میں بہت دیر سے یہ علامت ظاہر ہوتی ہے ،اِسکے بعد حیض کا نظام بگڑ نا شروع ہوجاتا ہے ،بعض عورتوں کے حیض میں کمی ہوجاتی ہے یعنی سات دن پانچ دن تک حیض آنے والی عورت کا حیض ،ایک دو دن میں حیض آکر بند ہوجاتا ہے اور بعض عورتوں کے حیض کی مقدار میں کمی ہوجاتی ہے کیوں کی غدود منویہ کے انڈہ کی مقدار اور حرارت عزیزیہ میں کمی آجاتی ہے اور بعض عورتوں میں ایک مہینہ کا گیپ ہو جاتا ہے یا دو تین مہینہ کے بعد حیض آئیگا کبھی ٹائم پر آئیگا کبھی اُوپر نیچے ہونا شروع ہوجاتا ہے ،جب عورت کو سفید پانی خارج ہوتا ہے تو شروعاتی دور میں لیکوریا پانی کی شکل کا رہیگایعنی پانی سے تھوڑا سا گاڑھا رہتاہے لیکن جب لُعاب کی کمی ہوجاتی ہے، غدود منویہ اور شرمگاہ کی حرارت عزیزیہ کمزور ہوجاتی ہے ،لُعاب فاسد ہونا شروع ہوجاتا ہے تو منی کا انڈہ فاسد ہونے لگتا ہے ،انڈہ فاسد ہونے کی وجہ سے شرمگاہ کے اندر کا لُعاب دَہی چھاچھ کی شکل کا ہوجاتا ہے ،جب عورت کی شرمگاہ کے اندر کا پانی دَہی کی شکل کا ہوجائے تو حیض کے خون میں کمی ہوجاتی ہے یعنی چھ6سات7دن سے گھٹ کر ایک یا دو دن تک حیض آکر بند ہوجاتا ہے یا ایک بار چار 4چھ6دن تک حیض آگیا اُسکے بعد دو تین مہینہ تک حیض آنا بند ہوگیا یعنی حیض کا پورا نظام بگڑ جاتاہے، غدود منویہ کا خلیعہ مُردہ ہونا شروع ہوجاتا ہے ، نسوانیت کمزور ہونے لگتی ہے یعنی عورت کا جوش جنون کم ہوجاتا ہے اس میں سے کوئی بھی ایک یا دو طرح کی خرابی ہوجائےتو بھی حمل نہیں ٹھہرتا ہے ،اِسکا علاج کرلینا ضروری ہے ،اگر عورت کو سفید پانی خارج ہونے کی بیماری ہے گاڑھا یا پتلا پانی نکلتے رہتا ہے تو مَردکی منی میں کیٹانوں ہونے کے باوجود حمل نہیں ٹھہریگا کیوں کی اس بیماری میں شرمگاہ کے اندر گاڑھا لُعاب کی پرت جمی رہتی ہے اس لئے جب مرد کی منی کا انزال ہوتا ہے تو فوراً شرمگاہ کی حرارت محسوس نہیں ہوتی ہے اور رحم کے گوشت کے ریشہ اور خلیعہ سے ٹچ نہیں ہوتا ہے کیوں کی فاسد لُعاب کی پرت میں انڈا نہیں تعفن ہوتا ہے تو مرد کی منی کے کیٹانوں فوراًپانی بن جاتے ہیں کیوں کی مَرد کی منی کے کیٹانوں کو انڈہ مل گیا تو اُس انڈوں کے ذریعہ غدود منویہ کا راستہ پکڑ کر رحم کے اندر داخل ہوجاتے ہیں اور عورت کے غدود منویہ کے لُعاب میں لاکھوں انڈے موجود رہتے ہیں اگر پچیس دن کے اندر حمل ٹھہر گیا تو یہی انڈے غذاء بن کر مَرد کے کیٹانوں کو زندہ رہنے میں مدد کرتے ہیں ، اب اگر پچیس دن تک کوئی مہمان نہیں آیا تو یہ انڈےغدود منویہ کی حرارت سے حیض کے خون میں تبدیل ہوکر باہر آجاتے ہیں ،اس طرح غدود منویہ کا خلیعہ ہر مہینہ صاف ہوتے رہتا ہے ،اب اگر عورت کو مسلسل لیکوریا کی شکایت رہتی ہے تو غدود منویہ کی حرارت میں خَلَل آجاتا ہے ،کبھی گرم کبھی سَرد کبھی خشکی پیدا ہوجائے گی کبھی بہت زیادہ تَری پیدا ہوجائیگی یعنی کوئی مستقل مِزاج نہیں رہ جاتاہے غذاء کے حِساب سے لُعاب کے اندر تبدیلی آتی ہے اور جب رحم کے اندر کوئی بیماری نہیں رہتی تو رحم کے اندر کا نظام بہتر رہتا ہے اور جب لیکوریا کی بیماری مُسلسَل ہوجاتی ہےتو غدود منویہ کے گوشت کے ریشہ کے بیچ کی جگہ یعنی خلیعہ مُردہ ہونے لگتا ہے یعنی ریشہ کے بیچ کی جگہ ختم ہونے لگتی ہے اور لُعاب کی مِقدار گھٹ جاتی ہے اور حیض کا نظام بگڑنے لگتا ہے ،اگر شادی سے پہلے لڑکی کو یہ بیماری ہوجائے تو لیکورا ٹیبلٹ کے استعمال سے لیکوریا کی بیماری ختم ہوکر رحم کا نظام بہتر ہوجاتا ہے اور کئی دوسری بیماریوں سے بچاؤ ،کمزور ی سے نِجات مل جاتی ہے اور اگر شادی ہونے کے بعد حیض کا نظام بگڑنا شروع ہوگیا ہے یا تو مَردعورت کی مرضی کے بغیر صحبت کرتا ہو یعنی عورت جب تک پوری طرح سے صحبت کے لئے راضی اور تیار نہ ہوجائے یا مَرد کے اندر کی کمزوری کو عورت ہضم کرلے اور عورت بہت زیادہ صابرین ہو تو ایسی عورت کو بھی سفید پانی کی بیماری ہوتے رہتی ہے ، عورت کی اس بیماری کا علاج کرتے رہنا چاہئے اِسکی وجہ یہ ہے کہ جب سفید پانی خارج ہونے لگتا ہے تو عورت کا جوش جنون یعنی نِسوانیت ختم ہوجاتی ہے ، مرد کی ضرورت کے وقت بڑی کوشش کے بعد اگر تیار ہوجائے تو عورت کو قدرتی لذّت کا احساس نہیں ہوتا ہے ، مرد کے اعضاء تناسل کی رگڑ سے جب تک عورت کو جوش آتا ہے تب تک بہت دیر ہوجاتی ہے اور مرد کو انزال ہوجاتا ہے اس طرح مرد عورت دونوں کو قدرتی لذّت کا احساس اتنا نہیں ہوپاتا کی دونوں کو مکمل سُکون کا احساس ہوجائے اس لئے مرد عورت دونوں کی بیماری اُلجھتے رہتی ہے اور دماغ کے اندر خَلَل پیدا ہوجاتا ہے ، اندرونی ٹینشن (دماغی تناؤ )بنا رہتا ہے اور عورت کو کئی طرح کی چھوٹی بڑی بیماریوں کا سِلسِلہ چلتے رہتا ہے اور حمل نہ ٹھہرنے کا اور بھی کئی طرح کا اسباب بن جاتا ہے ،عورتوں کے رحم یا غدود منویہ کے گوشت کا ریشہ کے بیچ کی جگہ کا لُعاب ختم ہوکر خلیعہ مُردہ ہونے لگتا ہے تو گوشت کا ریشہ ایک دوسرے ریشہ میں چپک کر مُردہ ہو جاتاہے ،اب اس مُردہ ریشہ کی گرمی خشکی سے اِسکے اِرد گِرد کا خلیعہ مُردہ ہوکر اُسی گوشت کے ریشہ میں چپک کر گانٹھ گلٹی کی شکل اختیار کرلیتا ہے ،شروعاتی دَور میں یہ باریک خشخاس کے دانہ جیسی رہتی ہے بعد میں دھیرے دھیرے اِرد گِرد کے خلیعہ مُردہ ہوکر بڑی گانٹھ گِلٹی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، بعض عورتوں میں ایک دو گانٹھ بڑی ہوتی ہے اور باقی اِرد گِرد میں باریک خشخاس کے جیسی چھوٹی چھوٹی ہوتی ہے اوربعض عورتوں کے رحم کے اندر بڑی گانٹھ گلٹی نہیں ہوتی ہے صِرف خشخاس کے دانہ جیسی باریک باریک بے شمار دانہ ہوتا ہے اور بعض عورتوں کو صِرف ایک یا دو گانٹھ ہوتی ہے لیکن یہ گانٹھ بڑی رہتی ہے ، گانٹھ گِلٹی جسم کے کسی بھی حصہ میں ہے اُسکے گانٹھ بن جانے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے کی لُعابی گوشت کے ریشہ کا خلیعہ مُردہ ہو جاتا ہے اور گوشت کا ریشہ ایک دوسرے ریشہ میں چپکتے ہوئے دھیرے دھیرے گانٹھ کی شکل اختیار کرلیتا ہے ، دوسری سب سے بڑی حقیقیت یہ ہے کی گانٹھ صرف اور صرف لُعابی اعضاء میں ہوتی ہے یعنی جس گوشت میں لُعاب رہتا ہے اور خون والے گوشت میں گانٹھ نہیں ہوتی ہے ،اگر عورت کے رحم کے اندر کسی بھی شکل کی گانٹھ گِلٹی ہو تو حمل نہیں ٹھہرتا ہےکیوں کی پورے رحم کاقدرتی نظام بگڑ جاتاہے اس لئے گانٹھ گلٹی کا علاج کرلینا بہتر ہے اور اگر گانٹھ گِلٹی ہے تو یہ گانٹھ گِلٹی بھی آسانی کے ساتھ گَل جاتی ہے ،عورت تمام بیماریوں سے چھُٹکارا پالیتی ہے ، اِن سبھی بیماریوں کو ختم کرنے کے لئے اور اس بیماری کا علاج کرنے کے لئے اس دوا سے مدد حاصل کریں ۔
اگر سفیدپانی خارج ہورہا ہے تو صِرف لیکورا ٹیبلٹ سے پانی کا خارج ہونا بند ہوجاتا ہے لیکن اِسکے ساتھ میں معجون لباب شباب کو استعمال کرا دینے سے کمر درد ،پیروں کا درد کمزوری ختم ہوجاتی ہے اور لُعاب کی پیدائیش میں اضافہ ہوجاتا ہے ، اس سے رحم کی کمزوری ختم ہونے میں مدد مِلتی ہےاور اگر سفید پانی دہی چھاچھ کی طرح کا ہوگیا ہے تو لیکورا ٹیبلٹ اور معجون لباب شباب کے ساتھ روغن فانوس کو بھی استعمال کریں ،فانوس تیل شرمگاہ کے اندر سوتے وقت کاٹن کا کپڑا بھیگا کر رکھیں صبح کو نِکال کر پھینک دیں اور اگر حیض بند ہوگیا ہے یا حیض کی تعداد میں کمی آگئی ہے یا ایک دو دن حیض آکر بند ہوجاتا ہے یا ایک دو مہینہ ٹائم ٹیبل سے آجاتا ہے اسکے بعد ایک دو مہینہ غائب ہوجاتا ہے ،حیض آتا ہی نہیں ہے یا کبھی ایک دن آئیگا ،کسی مہینہ حیض چار پانچ دن آئیگاکبھی آئیگا ہی نہیں تو حیض کی ان ساری علامتوں میں سے کوئی بھی علامت موجود ہو یا کئی علامات موجود ہیں تو اس دوا کو استعمال کرنے سے حیض کا نظام مکمل ہوجاتا ہے، معجون آب شباب اور ساتھ میں چلائیں ماہ رواں ٹیبلٹ اور اگر سفید پانی خارج ہورہا ہے تو ایک دو ڈبہ لیکورا ٹیبلٹ ساتھ میں استعمال کرا دیں اور اگر شرمگاہ میں دہی چھاچھ کی طرح کا پانی ہوگیا ہے تو صِرف ایک ہفتہ تک روغن فانوس شرمگاہ کے اندر سوتے وقت رکھوا دو اور صبح کو نِکال کر پھینک دو۔
اگر کسی عورت کو حمل نہیں ٹھہرتا ہے تو سب سے پہلے یہ جانکاری معلوم کروکی عورت کو سفید پانی خارج ہوتا ہے یا نہیں اور اگر ہوتا ہے تو پانی کَلَر کا لیکوریا کا مرض ہے تو صرف لیکورا ٹیبلٹ کے استعمال سے یہ مرض ختم ہوجاتا ہے اور اگر جسم کی طاقت بڑھانا مقصد ہے تو اسکے ساتھ لباب شباب معجون استعمال کرا دیں اور دوسری خرابی یہ ہے کی اگر عورت کو کمر درد اور پیر کے گوشت میں کھینچاؤ ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کی عورت کے غدود منویہ کا انڈہ فاسد ہوکر لُعاب کے ساتھ شرمگاہ میں جمع ہوکر شرمگاہ اور بچہ دانی دونوں کے گوشت کا ریشہ اور خلیعہ دونوں کو خراب کر رہا ہے توایسی عورت کےحیض کا نظام خراب ہونا یقینی ہے اور بچہ دانی اور غدود منویہ کے اندر اگر گانٹھ گلٹی نہ ہو تو خشخاس کے دانہ جیسی بہت زیادہ باریک اور بہت زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں ،یہی دانہ ایک دوسرے میں مِلکربعد میں گانٹھ گِلٹی کی شکل اختیار کر جاتے ہیں اس لئے دونوں بیماری کا ایک ہی علاج ہے چاہے بڑی گانٹھ گِلٹی ہو یا باریک خشخاس کے جیسی ہو دونوں طرح کی بیماری میں بچہ دانی یا غدود منویہ کے گوشت کے ریشہ کا خلیعہ مُردہ ہوکر خلیعہ ختم ہوجانےسے گانٹھ گِلٹی کی بیماری ہوتی ہے اس میں فرق یہ ہوتا ہے کی خشخاس کے دانہ جیسی گانٹھ ہو یا حیض بند ہوگیا ہے ،یہ بیماری دو تین مہینہ میں ختم ہوجاتی ہے اور گانٹھ گِلٹی میں دو تین مہینہ سے زیادہ لگ جاتا ہے ،بڑی گانٹھ گِلٹی کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کی دوا شروع کرنے سے پہلے رپورٹ نِکالو کی گانٹھ گِلٹی کی سائز کیا ہے ،اُسکے بعد دوا کو شروع کردیں ،اب دو مہینہ پورا ہونے کے بعد دوبارہ رپورٹ نکالواب آپکو معلوم ہوجائیگا کی گانٹھ گِلٹی کا کِتنا حصہ چھوٹا ہوا یا گانٹھ ختم ہوگئی ہے ،اگر گانٹھ کا کُچھ حصہ چھوٹا ہوگیا ہے تو اُسی سے اندازہ کر کے کچھ دن تک دوا چلائیں اُسکے بعد رِپورٹ نکالکر اطمینان کرلیں ، ایک خاص بات یہ بھی یا درکھ لو کی اگر گانٹھ گِلٹی ختم ہوگئٰ ہے تو پندرہ دن یا ایک مہینہ بے ضرورت دوا کو زیادہ استعمال کریں تاکہ اگر کسی ریشہ یا خلیعہ کے اندر خرابی یا کمزوری ہے تو مکمل ختم ہوجائے تاکہ دوبارہ ہونے کا چانس نہ رہے ، اس دونوں طرح کی بیماری میں جو دوا کو استعمال کرنا ہے اُسکا نام اور فائدہ یہ ہے ، معجون آب شباب اس دوا کی خاصیت یہ ہے کی پورے جسم کے لُعابی اعضاء کے گوشت اور اُسکے ریشہ اور خلیعہ کو متحرک کرتا ہے اور لُعابی اعضاء کی حرارت عزیزیہ کو بڑھاتا ہے اور مُردہ خلیعہ کے ریشہ کو کھولنے میں مدد کرتا ہے ،غدود منویہ اور بچہ دانی کی طاقت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے اور دوسری دوا کا نام ہے ماہ رواں ٹیبلٹ یہ دوا غدود منویہ میں انڈے کی پیدائیش کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے اور غدود منویہ اور رحم کے ہر اعضاء کو متحرک کرتا ہے اور بچہ دانی کی طاقت کو بڑھاتا ہے اور حیض سے ہونے والی درد تکلیف کو ختم کرتا ہے اور حیض کو جاری کرنے میں مدد کرتا ہے ،اِس دونوں دوا کو ایک ساتھ چلانا ہے اور یہ تیسری دوا کو کم سے کم ایک ہفتہ تک استعمال کرنا ضروری ہے ،اِسکا نام ہے فانوس تیلاس تیل کی بہترین خاصیت یہ ہے کی سڑے گلے ہوئے زخم کو مواد سے پاک صاف کرتا ہے اور زخم کی غلاظت اور تعفن کو ختم کرتا ہے اور گوشت کے ریشہ اور خلیعہ کو زندہ کرنے میں مدد کرتا ہے اسی لئے ہر طرح کے گہرے زخم ،سوجن ،کٹے پھٹے جلے ہوئے زخم کی درد جلن کو ختم کرتا ہے ، اس طرح کے ہر زخم کو ختم کرکے اُس جگہ کسی طرح کا داغ اور زخم کا نشان ختم کر دیتا ہے ،یہ تیل شرم گاہ کے اندر رکھنا اس لئے ضروری ہے کیوں کی شرمگاہ کے اندر گیہوں کے دانہ جیسا موٹا ریشہ ہوتا ہے اِسکے مُنھ پر سُراخ ہوتا ہے ، جب عورت کی منی کا انڈہ فاسد ہوجاتا ہے تو شرمگاہ کے اندردہی چھاچھ کی طرح کا فاسد مادہ کی پرت جَم جاتی ہے ،شرمگاہ کے اندر کے اُبھرے ہوئے ریشہ میں لِپٹی رہتی ہے اور شرمگاہ کے اندر تعفن پیدا کرکے شرمگاہ کے اندر حد سے زیادہ خرابی پیدا کر دیتا ہے اور اُبھرے ہوئے ریشوں کو اور گوشت کے اندر کے ریشہ( خلیعہ ) کو بہت زیادہ ڈھیلا اور کمزور کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے اور شرمگاہ کو خراب کردیتا ہے ، اس لئے عورت کو جلن اور درد کا احساس ہوتا ہے ، شرمگاہ کے اندر یہ عیب کئی طرح کی خرابی کا ذریعہ ہے ، اس سے عورت کو لذّت کا احساس کمزور ہوجاتا ہے اور حمل نہ ٹھہرنےیعنی حمل خراب ہونے کا ذریعہ بن جاتا ہے ، یہ فانوس تیل شرمگاہ کے اندر کی ساری غلاظت کو صاف کر کے اسکے ریشہ اور خلیعہ کے اندر کے تعفن اور غلاظت کو ختم کر کے اسکے ریشہ اور خلیعہ کو کھُلنے میں مدد کرتا ہے اور شرمگاہ کے اندر جمی ہوئی گاڑھی لُعابی غلاظت کی پرت کو صاف کرکے فِطری نیا پن یعنی نَو جوانی کے احساس اور لذّت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے ،فانوس تیل کے استعمال سےمَرد و عورت دونوں کی لذّت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔
فانوس تیل کو استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے ، کاٹن کے پُرانے اور صاف کپڑا کو فانوس تیل میں بھِگا کر شرمگاہ کے اندر سوتے وقت رات کو رکھ لو اور صبح کو نِکال کر پھینک دو اِسی طرح سے کم از کم ایک ہفتہ ضرور رکھوائیں اور لیکورا ٹیبلٹ دو صبح کو دو ٹیبلٹ شام کو سادہ پانی سے استعمال کریں اور دونوں معجون داس گرام صبح کو دس گرام شام کو سادہ پانی سے استعمال کریں ، اگر دوا کھالی پیٹ کھاتے ہو تو زیادہ بہتر اور اگر تینوں دوا کو استعمال کرنا ہے ایک ساتھ میں کھا سکتے ہو گیپ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس دوا میں کوئی پرہیز نہیں ہے۔